Friday 12 October 2012

اللہ ربُؑ العزَؑت سے محبؑت کیسے پیدا کی جاۓ پارٹ ۲


اللہ تک پہنچنے کا راستہ ایک مِثال سے
جیسا کہ ایک باپ کہیں جاتا ہے ، اپنے بیٹے کو بھی ساتھ لیکر چلا جاتا ہے، استاذ کہیں جاتا ہے شاگرد کو اپنے ساتھ لیکر چلا جاتا ہے ، جہاں استاذ جاتا ہے شاگرد بھی جاتا ہے ، جہاں باپ جاتا ہے بیٹا بھی جاتا ہے۔
بس اسی طرح تمہارے دل جب ان دلوں سے جڑ جائیں گے جو اللہ ربُّ العزّت تک پہنچے ہۓ ہیں تو تمہارے دل بھی وہاں تک پہنچنے والے بن جائیں گے ، شروع شروع میں کسی کے ذریعہ سے جائیں گے، شروع شروع میں کسی کی مدد سے جائیں گے پھر خود بخود  جانے والے بن جائیں گے۔
جیسے شروع شروع میں سعودی جاتا ہے ، ممبئی جاتا ہے، کسی کی معرفت سے جاتا ہے ، کسی کہ ذریعہ سے جاتا ہے ، کسی کے ساتھ جاتا  ہے کسی جان پہچان کی وجہ سے جاتا ہے ، اور ایسا نہی ہے تو پھر ٹکّریں مارتا پھرتا ہے پتہ نہی کہاں کا کہاں پہنچ جاتا ہے۔
اور جب تعلّق اور ذریعہ سے آتا جاتا ہے اور راستہ دیکھ لیتا ہے تو پھر میرے عزیزو! اپنے اپ جانے والا بنجاتا ہے۔
باپ کے ساتھ بیٹا کہیں گیا ، استاذ کے ساتھ شاگرد چند بار کہیں گیا ، جا جا کر اسکو راستہ یاد ہو گیا ، ان سب چیزوں کو اسنے پہچان لیا جن جن کو باپ یا اُستاذ کرتا تھا ، پھِر باپ یا استاذ کے بعد وہاں پہ جانے کا خد حقدار بن گیا ، کیوں کہ صلاحیت باپ یا استاذ کے اندر تھی وہ صلاحیت اس کےاندر بھی آگئ اور وہ وہاں پر پہنچنے کے طور طریقوں سے واقف ہو گیا۔
اپنے دلوں کو اہل دل سے جوڑ کر رکھو
اس لۓ میرے عزیزو! میں کبھی کبھی یہ بات بتلا دیتا ہوں کہ اپنے دلوں کو اہل دل سے جوڑ کر رکھو ، اگر تم اپنے دلوں کو کسی اہل ِعشق ، اہلِ پرواز ، اہلِ حال سے جوڑ لوگے تو تمہارے دل بھی پرواز کرنے والے بن جائیں گے۔
اور جو دل اہلِ پرواز ہے ، جو دل اہلے حال ہے وہی میرے عزیزو! وحدہٗ لا شریک کے دَربار تک پہنچتا ہے عام دل وہاں تک نہی پہنچتے ، عام دلوں کی وہاں تک رَسائ نہیں ہے خاص دلوں کی ہی اس پَاک دربار تک رَسائ ہو سکتی ہے۔
اہلِ دل اہلِ حَال کےلۓ عرشِ عاظم بھی دُور نہیں ہوتا
جو دِل اہلِ دل بن جاتاہے جو دل اہلِ حال بن جاتا ہے ، جس کا دل اہلِ عشق بن جاتا ہے ، اقر قامل تریقے سے اسے حُبّے الٰہی میں دردِ محبّت نصیب ہو جاتا ہے تو کبھی کبھی کسی کسی موقع پر نہ مکہّ دُور ہوتا ہے نہ مدینہ دور ہوتا ہے ۔ ارے جب عرشَ اعظم ہی دُورنہیں تو مکّہ مدینہ کیا دور ہوگا؟
مگر کب؟جب کہ اس کوخاص تعلق اپنے محبوبِ حقیقی سے ہوتا ہے،اور دل اس محبوب سے جُڑا ہوا ہوتا ہے۔
مُنیرعَالم نقشبندی مجددی کرتپور۔

1 comment: